سالہا سال کی باہمی کشمکش اور آویزش کے بعد بالآخر بر طا نیہ کے ولی عہد شہزادہ چارلس اور شہزادی ڈیا نا میں علیحدگی ہو گئی تھی ۔یہ10 دسمبر1992صبح 5 بجے کا وا قعہ ہے جب میں نے بی بی سی لندن سے عالمی خبریں سننے کے لیے ریڈیو کا سوئچ آن کیاتھا تو اُس وقت بر طانوی وزیراعظم جان میجر کا برٹش پارلیمنٹ میں بر طانوی تخت و تا ج کے وارث شہزادہ چارلس اور شہزادی ڈیاناکے درمیا ن با قاعدہ علیحدگی کا بیان نشر ہو رہا تھا ۔اس اعلا ن میں بتا یا گیا تھاکہ شہزادہ چا رلس اور لیڈی ڈیا نا نے علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے ۔ صرف علیحدہ ہو رہے ہیں، ابھی طلا ق کا کوئی فیصلہ نہیں ۔ اس علیحدگی سے آئینی حیثیت کسی طر ح متا ثرنہیں ہو گی ۔ یہ دونو ں اپنے بچو ں ولیم اور ہیری کی پرورش اکٹھے کریں گے ۔ دونو ں قومی تقریبات اور خاندان کی عمومی تقریبات میں بھی اکٹھے شریک ہو ا کریں گے ۔ا س علیحدگی کے آئینی مضمرات نہیں ہو ں گے اور وارثِ تخت کی حیثیت میں بھی کوئی تبدیلی نہیں ہو گی ۔ یا د رہے کہ اس سے پہلے ملکہ بر طا نیہ کے چھوٹے بیٹے شہزادہ اینڈریو اور سار ا فر گو سن میں اور بیٹی شہزادی این اور اس کے شو ہر ما رک فلپ کے درمیا ن بھی گزشتہ ما رچ اور اپریل میں طلا قیں ہو چکی تھیں۔
بر طانوی وزیراعظم کے بیان کے وقت شہزادہ چارلس کی عمر 44 سال تھی اور لیڈی ڈیانا کی عمر 31 سال تھی ، یعنی اپنے خاوند سے 13 سال چھوٹی ۔ دونوں کی شا دی کو 11 سال ہو چکے تھے، اس دوران دو بچے بھی پیدا ہو ئے۔ یہ شا دی شروع ہی سے ناخوشگوا ری کا شکا ر ہو گئی ۔ شا دی کے فوراً بعد ڈیانا نے محسوس کیا کہ یہ اس کی زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی ۔ شہزادی کے مطابق چارلس بڑا سر د مہر اور اس کے دوسرے دوستو ں کی طر ح سمارٹ اور خوبصورت نظر نہیں آتا تھا۔ اُسے یہ شکو ہ بھی تھا کہ چار لس نے کبھی اُس سے پیا ر نہیں کیا۔یہ بات بھی کسی سے پو شیدہ نہیں کہ دو نو ں کے شا دی کے علا وہ بھی معاشقے چلتے رہے تھے ۔ شاہی خاندان کے افرا دکی جنسی لاابا لیو ں پر کتا بیں چھپ چکی ہیں ، کیسٹ دستیا ب ہیں ۔ برطانو ی پریس اورمیڈیا میں جو کچھ شا ئع ہو چکا اور شہزادو ں اور شہزادیو ں کی جن رنگ رلیو ں کی اتنی زیا دہ تشہیر ہو چکی ہے یہا ں انہیں دوبا رہ بیا ن کرنے کی گنجا ئش نہیں ۔ بکنگھم پیلس جنسی آزادی کی وجہ سے بہت زیا دہ بد نام اور رسوا ہو چکا ہے۔ دیکھئے اب برطانوی حکومت کی اس شرا فت سو ختہ خاندان کی علامتی شہنشاہیت کب تک قائم رکھتی ہے ؟
اس بیا ن میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ شا ہی جو ڑے کی مو جو دہ علیحدگی کے مطابق دونو ں فریق شاہی حقوق او رمرا عات کے حامل رہیں گے ۔ دو سال کے اندر اندر با ہمی رضا مندی سے طلا ق دے سکیں گے اور پا نچ سال کے بعد بغیر باہمی رضا مندی سے طلا ق ہو سکے گی ۔ طلا ق کی صورت میں چارلس کو تخت نشینی کی لا ئن میں اپنا پہلا نمبر کھو نا پڑے گا اور ڈیا نا کو بیشتر شاہی مرا عا ت سے ہا تھ دھونا پڑے گا ۔ ہو سکتا ہے کہ ملکہ الزبتھ کے بعد جو گزشتہ ۰۴ سال سے تخت پر برا جمان ہیں ۔ شہزادہ ولیم کو تخت نشینی کا موقع مل جائے ۔ چارلس اور ڈیا ناکی علیحدگی کا ملکہ اور اس کے خاوند کو بھی صدمہ ہو اتھا ۔ بچو ں نے بھی علیحدگی کو اچھا محسو س نہیں کیا ۔ شہنشاہیت کے مستقبل کے سوال پر وزیر اعظم جان میجر نے کہاتھا کہ ہم شہنشاہیت کے زیرِ سایہ ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے ۔
شاہی خاندان کے احوال کا تجزیہ کرنے سے جو حقائق سامنے آتے ہیں وہ اس طر ح ہیں ۔
طویل عرصہ سے عیش و عشرت اور آرام کی فرا وانیو ں کی وجہ سے اندر سے خاندان کھوکھلا اور خستہ ہو چکا ہے ۔
ڈیا نا خاندان کے روایتی شاہی طو رطریقوں اور رکھ رکھا ﺅ جیسے معاملات سے اپنے آپ کو ہم آہنگ نہ کر سکی ۔
بر طانوی معا شرہ بہت زیا دہ آزا دمعا شرہ ہے لیکن اس کے با وجو د چا رلس اورڈیانا شا دی سے پہلے ایک دوسرے کو اچھی طر ح نہیں سمجھ پا ئے ۔ لیڈی کمبل کے مطابق ڈیانانے پہلے تو شہزادہ چارلس کو شا دی کے جا ل میں پھنسانے کے لیے بڑی محنت کی لیکن شا دی کے فوراً بعد اس نے چا رلس سے ہا تھ کھینچنا شروع کر دیا تھا۔ شہزادہ چا رلس کو بھی جلد ہی علم ہو گیا کہ اُن میں کوئی بھی چیز مشترک نہیں ۔ ڈیانا کے مطا بق اسے چارلس کی بعض نا پسندیدہ عا دات و اطوار کا پتہ تھا لیکن اس کا خیال تھا کہ ان کو بدل لے گی جس میں وہ کا میا ب نہ ہو سکی ۔ یو ں محسو س ہو تا ہے کہ اس شا دی میں ڈیانا کی مسحور کن خوبصورتی اور چا رلس کی شا ہی حیثیت کا زیا د ہ ہا تھ تھا۔
میرے خیا ل میں دنیا میں جتنی بے پا یا ں جنسی آزادی آج کے دور میں ہے ،تا ریخ میں اس سے پہلے کبھی نہ تھی ۔ برطانیہ میں تو ہم جنسیت کو بھی قانو نی تحفظ حاصل ہے ۔ ان حالا ت میں شادی جیسے مقدس رشتو ں کے لیے احترام اور استحکا م ممکن نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آج کل پو رے مغرب میں شا دی جیسے اہم سماجی دستور کا خاتمہ ہو رہا ہے اور ما در پدر آزادی کو فروغ حاصل ہو رہا ہے ۔ بر طانیہ کا شاہی خاندان بھی آخر بر طانوی معا شرے کا ہی حصہ ہے ۔
و ¿چار لس اور ڈیا نا کی شا دی کی بر با دی میں حد سے زیا دہ نمو د و نما ئش کا حصہ ہے ۔ یا د رہے کہ زیا دہ نمو د و نما ئش کی وجہ سے لوگو ں کے دلو ں میں آپ کے خلا ف حسد بھڑک اٹھتا ہے اور یہ وہ جذبہ ہے جوآپ کو خس و خاشاک بھی کر سکتا ہے ۔ اسی لیے کلام پا ک میں بھی حسد سے پنا ہ مانگی گئی ہے ۔ ڈیانانے تونمو د و نما ئش کے حوا لے سے فلم ایکٹرو ں کو بھی ما ت کر د یا تھا ۔
چارلس کے با رے میں ڈیاناکے خیا لا ت سے اس با ت کی بھی نشا ندہی ہو تی ہے کہ دونو ں کے درمیا ن جسمانی ، ذہنی اور روحانی مطا بقت بھی نہیں تھی ۔ کا میا ب ازدوا جی زندگی کے لیے میاں بیوی کے درمیان جسمانی ، ذہنی اور روحانی مطا بقت کاہونا بہت ضروری امر ہے ۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 598
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں